Search
Close this search box.

فکر معاش سے نجات

اگر کوئی شخص یہ چاہتا ہو کہ اسے غیب سے روزی ملتی رہے تو اس کے لیے یہ عمل بہت ہی مجرب ہے اور جس جس نے بھی اس عمل کو کیا ہے اس نے فائدہ اُٹھایا ہے ۔ دستِ غیب کے صرف یہ معنی نہیں ہیں کہ ایک طے شدہ رقم آپ کو اپنے مصلے کے نیچے سے ملتی رہے گی بلکہ اس کا دستِ غیب کا مطلب یہ بھی ہے کہ اس عمل کرنے والے انسان کو کبھی فکر معاش نہ ہو اور قدرت کی طرف سے اس کی امداد ہوتی رہے ۔

تمام بزرگان دین غیبی امداد سے بہرہ ور تھے ۔ اور انہیں رزق کے سلسلے میں کبھی کوئی محتاجی نہیں تھی ۔ ناظرین یہ 1910ء کی بات ہے کہ بغداد سے ایک بزرگ آئے اور وہ بزرگ اللہ کے بندوں پر اتنا خرچ کرتے تھے کہ اُن کو دیکھ کر لوگوں کو حیرت ہوتی تھی اور اللہ کے بندوں پر اتنا خرچ کرنے کے باوجود بھی اُن کی جیب کبھی خالی نہیں ہوتی تھی ۔ ایک دن شفق رامپوری نے ان سے دریافت کیا کہ حضرت اس بے دریغ خرچ کا راز کیا ہے ۔ تو اُنھوں نے فرمایا کہ میرے پاس ایک عمل ہے جو مجھے کسی بزرگ سے عطا ہوا تھا اس عمل کی برکت سے مجھے غیب سے اس قدر ملتا ہے کہ مجھے خرچ کرنے کے بعد بھی کبھی کوئی کمی نہیں ہوتی۔

دریافت کرنے پر انہوں نے بتایا کہ ایک نقش ہے اور اس نقش کی اجازت میں تمہیں بھی دیتا ہوں اور اس کی اجازت میں سب کو بھی دیتا ہوں اس نقش کو روزانہ گیارہ کی تعداد میں لکھنا ہے اور ناغہ ایک دن کی بھی نہیں کرنی ہے ۔ لگاتار 40 دن تک اس عمل کو جاری رکھنا ہے ، اس نقش کے بے شمار فوائد ہیں ان میں سے چند یہ ہیں ۔ لڑکے اور لڑکی کی شادی میں کوئی رکاوٹ ہو تو وہ ختم ہوجاتی ہے ، نوکری کی تلاش میں کوئی الجھن ہوتو وہ ختم ہوجاتی ہے ، آپ پر کوئی جھوٹا مقدمہ یا قرض کا بوجھ ہو تو ختم ہوجاتا ہے ، اخراجات میں دشواری ختم ہوجاتی ہے کسی مرض سے پریشان ہیں تو وہ بھی انشاء اللہ تعالیٰ اس نقش کی مدد سے حل ہوجائیں گے اور ان تمام امور میں غیب سے مدد ہوگی اور غیب سے زر کثیر ملے گا جو خرچ کرنے پر کم نہیں ہوگا ۔

نقش یہ ہے

روزانہ گیارہ نقش لکھ کر کسی درخت کی جڑ میں دبانے ہیں ، روزانہ دبانے ضروری نہیں لیکن روزانہ لکھنے ضروری ہیں ۔ یہ ساتویں دن یا دسویں دن اکھٹے دباسکتے ہیں ۔ انشاء اللہ دوران چلہ ہی فتوحات شروع ہوجائیںگی لیکن دست غیب کی دولت 40 دن کے بعد ملے گی ۔ نہایت سریع الاثر اور آزمودہ عمل ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *